تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلَى قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَهُمْ قَالُوا يَا مُوسَى اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ[138] إِنَّ هَؤُلَاءِ مُتَبَّرٌ مَا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ[139]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتارا تو وہ ایسے لوگوں پر آئے جو اپنے کچھ بتوں پر جمے بیٹھے تھے، کہنے لگے اے موسیٰ! ہمارے لیے کوئی معبود بنا دے، جیسے ان کے کچھ معبود ہیں؟ اس نے کہا بے شک تم ایسے لوگ ہو جو نادانی کرتے ہو۔ [138] بے شک یہ لوگ، تباہ کیا جانے والا ہے وہ کام جس میں وہ لگے ہوئے ہیں اور باطل ہے جو کچھ وہ کرتے چلے آرہے ہیں۔ [139]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار اتار دیا۔ پس ان لوگوں کا ایک قوم پر گزر ہوا جو اپنے چند بتوں سے لگے بیٹھے تھے، کہنے لگے اے موسیٰ! ہمارے لیے بھی ایک معبود ایسا ہی مقرر کر دیجئے! جیسے ان کے یہ معبود ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ واقعی تم لوگوں میں بڑی جہالت ہے [138] یہ لوگ جس کام میں لگے ہیں یہ تباه کیا جائے گا اور ان کا یہ کام محض بےبنیاد ہے [139]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا کے پار اتارا تو وہ ایسے لوگوں کے پاس جا پہنچے جو اپنے بتوں (کی عبادت) کے لیے بیٹھے رہتے تھے۔ (بنی اسرائیل) کہنے لگے کہ موسیٰ جیسے ان لوگوں کے معبود ہیں۔ ہمارے لیے بھی ایک معبود بنا دو۔ موسیٰ نے کہا کہ تم بڑے ہی جاہل لوگ ہو [138] یہ لوگ جس (شغل) میں (پھنسے ہوئے) ہیں وہ برباد ہونے والا ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں سب بیہودہ ہیں [139]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 138، 139،

شوق بت پرستی ٭٭

اتنی ساری اللہ کی قدرت کی نشانیاں بنی اسرائیل دیکھ چکے لیکن دریا پار اترتے ہی بت پرستوں کے ایک گروہ کو اپنے بتوں کے آس پاس اعتکاف میں بیٹھے دیکھتے ہی موسیٰ علیہ السلام سے کہنے لگے کہ ہمارے لیے بھی کوئی چیز مقرر کر دیجئے تاکہ ہم بھی اس کی عبادت کریں جیسے کہ ان کے معبود ان کے سامنے ہیں۔ یہ کافر لوگ کنعانی تھے۔ ایک قول ہے کہ لحم قبیلہ کے تھے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:46/6] ‏‏‏‏

یہ گائے کی شکل بنائے ہوئے اس کی پوجا کر رہے تھے۔ موسیٰ علیہ السلام نے اس کے جواب میں فرمایا کہ تم اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال سے محض ناواقف ہو۔ تم نہیں جانتے کہ اللہ شریک و مثیل سے پاک اور بلند تر ہے۔

یہ لوگ جس کام میں مبتلا ہیں، وہ تباہ کن ہے اور ان کا عمل باطل ہے۔

سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکے شریف سے حنین کو روانہ ہوئے تو راستے میں انہیں بیری کا وہ درخت ملا جہاں مشرکین مجاور بن کر بیٹھا کرتے تھے اور اپنے ہتھیار وہاں لٹکایا کرتے تھے، اس کا نام ذات انواط تھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ایک ذات انواط ہمارے لیے بھی مقرر کر دیں۔ آپ نے فرمایا: اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم نے قوم موسیٰ علیہ السلام جیسی بات کہہ دی کہ ہمارے لیے بھی معبود مقرر کر دیجئے جیسا ان کا معبود ہے۔ جس کے جواب میں کلیم اللہ علیہ السلام نے فرمایا: تم جاہل لوگ ہو، یہ لوگ جس شغل میں ہیں، وہ ہلاکت خیز ہے اور جس کام میں ہیں، وہ باطل ہے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:15065] ‏‏‏‏ (‏‏‏‏ابن جریر)

مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ یہ درخواست کرنے والے ابوواقد لیثی تھے۔ جواب سے پہلے یہ سوال سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ اکبر کہنا بھی مروی ہے اور یہ بھی کہ آپ نے فرمایا کہ تم بھی اپنے اگلوں کی سی چال چلنے لگے۔ [سنن ترمذي:2180،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏
3054



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.